وزیر اعلیٰ پنجاب کے حکم پر سابق سی ای او ایجوکیشن کو معطل کر دیا گیا۔ نوٹیفکیشن جاری

کرپشن کے اس میگا سکینڈل میں بیورو کریسی کے طاقتور حلقے بھی شامل تھے۔ انکوائری کے دوران ضلعی انتظامیہ کے ایک بڑے افسر کو ایڈیشنل گرانٹ ہڑپ کرنے کے لیے “آئی فون” کے گفٹ کی بازگشت بھی سنائی دی

لاہور (ویب ڈیسک) وزیر اعلیٰ پنجاب کے حکم پر سابق سی ای او ایجوکیشن میڈم شاہدہ حفیظ کو معطل کر دیا گیا۔ نوٹیفکیشن جاری۔ تفصیلات کے مطابق ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر کی سابق سی ای او میڈم شاہدہ حفیظ کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے حکم پر معطل کر دیا گیا ہے۔ سیکرٹری سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ میڈم شاہدہ حفیظ جو کہ سیکرٹری ایجوکیشن کی ڈسپوزل پر تھیں انہیں پیڈا ایکٹ کے سیکشن 6 کے تحت معطل کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ میڈم شاہدہ حفیظ نے بطور سی ای او ایجوکیشن بہاولنگر ضلع بہاولنگر کے ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکولوں کو ایڈیشنل گرانٹ کی مد میں کروڑوں روپے کا بجٹ جاری کیا مگر یہ بجٹ سکولز میں خرچ کرنے کی بجائے خرد برد کی نظر کر دیا گیا۔ گلوبل نیوز اردو کے نمائندے اور معروف صحافی جاوید ارشد جٹ کی شکایت پر سیکرٹری ایجوکیشن ساؤتھ پنجاب نے تین رکنی اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی تشکیل دی۔

اس انکوائری کمیٹی نے متعدد سکول وزٹ کیے اور دو ہفتے سے زائد جاری رہنے والی انکوائری کی رپورٹ میں 50 کروڑ ستر لاکھ روپے سے زائد رقم کی کرپشن کی نشاندھی کی اور سابق سی ای او ایجوکیشن بہاولنگر میڈم شاہدہ حفیظ سمیت 140 سے زائد ہیڈ ماسٹر صاحبان، ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر کے ملازمین کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کاروائی کی سفارش کی جبکہ انکوائری کمیٹی نے ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس کے افسران و ملازمین کے خلاف فنانس ڈیپارٹمنٹ کو ریفرنس بھیجنے کی بھی سفارش کی۔

اس رپورٹ پر ایکشن لیتے ہوئے سابق سی ای او ایجوکیشن کو عہدے سے ہٹا کر سیکرٹری ایجوکیشن پنجاب کی ڈسپوزل پر بھیج دیا گیا تھا۔

اس کے بعد سابق سی ای او نے عدالت کے ذریعے بحالی کے لیے کوششیں کیں مگر انکی کوششیں بار آور ثابت نا ہو سکیں۔
کرپشن کے اس میگا سکینڈل میں بیورو کریسی کے طاقتور حلقے بھی شامل تھے۔ انکوائری کے دوران ضلعی انتظامیہ کے ایک بڑے افسر کو ایڈیشنل گرانٹ ہڑپ کرنے کے لیے “آئی فون” کے گفٹ کی بازگشت بھی سنائی دی۔ جبکہ درخواست گزار صحافی کا یہ دعویٰ بھی سامنے آیا کہ ان کے پاس آئی فون خریداری کا ریکارڈ بھی موجود ہے۔ جبکہ اسی انکوائری کے دوران ایجوکیشن اتھارٹی کے ایک جونئیر کلرک کی تازہ خرید کی گئی لگژری گاڑی “کیا سپورٹیج بھی میڈیا کی زینت بنی۔
یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایڈیشنل گرانٹ کی کروڑوں روپے کی خرد برد میں سے صرف 18 لاکھ روپے کی ریکوری ہوئی ہے۔ تاحال باقی رقم نا تو ریکور ہوئی ہے اور نا ہی ذمہ دار ہیڈ ماسٹر صاحبان قانون کی گرفت میں آئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button