سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے کیس کی سماعت۔ آئینی بنچ کے ججز کے اہم ریمارکس

آرمی ایکٹ کو صرف مسلح افواج کے ممبران تک محدود کیا گیا ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل
اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے کیس کی سماعت۔ آئینی بنچ کے ججز کے اہم ریمارکس۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے کیس کی سماعت کے دوران ججز کے اہم ریمارکس سامنے آئے ہیں۔ جبکہ سماعت کے دوران ججز کا وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے ساتھ مکالمہ بھی ہوا۔
سپریم کورٹ نے ماضی میں قرار دیا کہ فوج کے ماتحت سویلنز کا کورٹ مارشل ہو سکتا ہے، وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث۔
آرمی ایکٹ کو صرف مسلح افواج کے ممبران تک محدود کیا گیا ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل
ایسا نہیں ہے، آرمی ایکٹ صرف مسلح افواج تک محدود نہیں، اس میں مختلف دیگر کیٹیگریز شامل ہیں، خواجہ حارث
اس میں مختلف دیگر کیٹیگریز شامل ہیں۔ میں آگے چل کر اس طرف بھی آوں گا، خواجہ حارث۔
آئین کا آرٹیکل 8(3) کے تحت افواج کے ڈسپلن اور کارکردگی کے حوالے سے ہے، جسٹس جمال مندوخیل۔
کیا فوجداری معاملے کو آرٹیکل8(3) میں شامل کیا جا سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل
آئین میں سویلنز کا نہیں پاکستان کے شہریوں کا ذکر ہے، جسٹس جمال مندوخیل
افواج پاکستان کے لوگ بھی اتنے ہی شہری ہیں جتنے دوسرے، خواجہ حارث
یہی تو سوال ہے کہ افواج پاکستان کے لوگوں کو بنیادی حقوق سے محروم کیسے کیا جا سکتا؟ جسٹس جمال مندوخیل
سپریم کورٹ نے ماضی میں قرار دیا کہ فوج کے ماتحت سویلنز کا کورٹ مارشل ہوسکتا ہے، خواجہ حارث
موجودہ کیس میں متاثرہ فریق اور اپیل دائر کرنے والا کون ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل
اپیل وزارت دفاع کی جانب سے دائر کی گئی ہے، خواجہ حارث
وزارت دفاع ایگزیکٹو کا ادارہ ہے، جسٹس جمال مندوخیل
ایگزیکٹو کیخلاف اگر کوئی جرم ہو تو کیا وہ خود جج بن کر فیصلہ کر سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل
آئین میں اختیارات کی تقسیم بالکل واضح ہے، جسٹس جمال مندوخیل
آئین واضح ہے کہ ایگزیکٹو عدلیہ کا کردار ادا نہیں کر سکتا، جسٹس جمال مندوخیل
فوجی عدالتوں کے کیس میں یہ بنیادی آئینی سوال ہے، جسٹس جمال مندوخیل
کوئی اور فورم دستیاب نہ ہو تو ایگزیکٹو فیصلہ کر سکتا ہے، خواجہ حارث
قانون میں انسداد دہشتگردی عدالتوں کا فورم موجود ہے، جسٹس جمال مندوخیل
قانونی فورم کے ہوتے ہوئے ایگزیکٹو خود کیسے جج بن سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل
آپ کی بات درست ہے، وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث
بنیادی آئینی حقوق کی بنیاد پر آرمی ایکٹ کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا، خواجہ حارث
کوئی شہری فوج کا حصہ بن جائے تو کیا بنیادی حقوق سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل
ملٹری کورٹس کا معاملہ آئین کے آرٹیکل 175 سے الگ ہے، جسٹس جمال مندوخیل
کوئی شہری روکنے کے باوجود کسی فوجی چوکی کے پاس جانا چاہے تو کیا ہو گا؟ جسٹس جمال مندوخیل
کیا کام سے روکنے کے الزام پر اس کو ملٹری کورٹ میں ٹرائل کیا جائے گا؟ جسٹس جمال مندوخیل
یہ تو آپ نے ایک صورتحال بتائی اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا، خواجہ حارث
یہ تو سب سے متعلقہ سوال ہے، جسٹس مسرت ہلالی
اس سوال کا جواب بہت سادہ سا ہے، جسٹس محمد علی مظہر
اگر وہ شہری آرمی ایکٹ میں درج جرم کا مرتکب ہوا تو ٹرائل چلے گا، جسٹس محمد علی مظہر
صرف چوکی کے باہر کھڑے ہونے پر تو کچھ نہیں ہو گا، جسٹس محمد علی مظہر