ایجوکیشن اتھارٹی کی نااہلی یا کے پی آئیز کے گورکھ دھندے کے ذریعے پوزیشن ہولڈر ضلعی انتظامیہ کی غفلت، خادم پنجاب سکولز پروگرام سکیم کے تحت 419 کلاس رومز 8 سال بعد بھی مکمل نا ہو سکے۔ “مستقل “زیر تعمیر کلاس رومز کی اصل لاگت کا تخمینہ کئی گنا بڑھ گیا۔

بچے بغیر بجلی، بغیر پنکھوں، بغیر دروازے و کھڑکیوں کے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور۔ ایجوکیشن اتھارٹی کی ساری توجہ سکولز کے سامنے زیبرا کراسنگ بنوانے پر مرکوز۔ وزیراعلی پنجاب اور وزیر تعلیم سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ۔
بہاولنگر (سیف الرحمن سے) ایجوکیشن اتھارٹی کی نااہلی یا کے پی آئیز کے گورکھ دھندے کے ذریعے پوزیشن ہولڈر ضلعی انتظامیہ کی غفلت، خادم پنجاب سکولز پروگرام سکیم کے تحت 419 کلاس رومز 8 سال بعد بھی مکمل نا ہو سکے۔ “مستقل “زیر تعمیر کلاس رومز کی اصل لاگت کا تخمینہ کئی گنا بڑھ گیا۔ بچے بغیر بجلی، بغیر پنکھوں، بغیر دروازے و کھڑکیوں کے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور۔ ایجوکیشن اتھارٹی کی ساری توجہ سکولز کے سامنے زیبرا کراسنگ بنوانے پر مرکوز۔ وزیراعلی پنجاب اور وزیر تعلیم سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع بہاولنگر میں مالی سال 2016-17 میں خادم پنجاب سکولز پروگرام (KPSP) کے تحت 235 سکولز میں 419 کلاس رومز کی تعمیر کی منظوری ہوئی۔ محکمہ بلڈنگ و ایجوکیشن اتھارٹی کے افسران کی ملی بھگت سے ٹینڈر من پسند ٹھیکدار کو دے دیا گیا۔ جس نے سکولز میں کمرہ جات کی تعمیر شروع کر دی۔ مگر تعمیر مکمل نا کی گئی۔ مہنگائی کا بہانہ کر کے ان کمروں کی تعمیر کے لیے بجٹ بڑھایا جاتا رہا اور ہر سال بجٹ کھا لیا جاتا۔ اس سکیم کے تحت منظورِ ہونے والے کمروں کی لاگت اصل تخمینہ سے کئی گنا زائد ہو چکی ہے سال 2025 میں بھی یہ کمرے نا مکمل ہی ہیں۔ جن سکولز میں یہ کلاس رومز تعمیر ہو رہے ہیں ان میں بچے بغیر دروازے، کھڑکیوں اور بجلی کے ان زیر تعمیر کمروں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ ان زیر تعمیر کمروں میں پنکھے بھی نہیں لگے ہوئے۔ بچے گزشتہ آٹھ سالوں سے بغیر پنکھوں کے موسم گرما گزارتے ہیں اور شدید سردی کے موسم میں بغیر دروازے اور کھڑکیوں کے سردی کی شدت برداشت کرتے ہیں۔ جبکہ ان کلاس رومز سے مال کمانے والے افسران گرمی کے موسم میں لاکھوں روپے کے بجلی کے بل ادا کر کے ائیر کنڈیشنڈ دفاتر میں بیٹھتے ہیں اور ہزاروں روپے سردی سے بچنے کے لیے خرچ کیے جاتے ہیں۔
ایجوکیشن اتھارٹی کے افسران نے ان کمرہ جات کی تعمیر کے حوالے سے چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ دوسری طرف بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کے افسران کے لیے یہ زیر تعمیر کمرہ جات مال کمانے کا مستقبل ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔ ان کلاس رومز کی تعمیر مکمل نا ہونے کے بارے میں بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کے ایک ٹھیکدار نے اپنا نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کمروں کا ٹینڈر ملی بھگت سے لاہور کے ایک بڑے ٹھیکدار کو دیا گیا۔ ٹھیکدار نے افسران کی مشاورت سے کم ریٹ دیا اور اس کے بعد اصل تخمینہ سے کئی گنا زیادہ رقم ٹھیکدار وصول کر چکا ہے اور کلاس رومز ابھی بھی زیر تعمیر ہی ہیں۔
سابق سی ای او ایجوکیشن ڈاکٹر محمد اسحٰق سے نا مکمل کمرہ جات کے حوالے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا تھا کہ یکم نومبر 2024 کو 215 ملین روپے کی رقم بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کو جاری کی گئی ہے مگر 9 ماہ گزرنے کے باوجود نا مکمل کلاس رومز کا کام شروع نہیں ہوا۔ ان سکولوں کے بچے موجودہ موسم گرما بھی گزشتہ آٹھ سالوں کی طرح بغیر بجلی اور پنکھوں کے ہی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ان کمروں کی تعمیر مکمل نا ہونے اور بچوں کا بغیر پنکھوں کے شدید گرم موسم میں تعلیم حاصل کرنا ایجوکیشن اتھارٹی کے مانیٹرنگ کے نظام کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسرز ان سکولز کے وزٹ کرتے ہیں ان کے علاؤہ ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر کے آفس سے مانیٹرنگ آفیسر ہر ماہ سکول کا وزٹ کرتے ہیں۔ اس کے علاؤہ ہر ماہ KPIs کی رپورٹ دی جاتی ہے۔ مگر ان ساری رپورٹس میں بغیر بجلی، بغیر دروازے و کھڑکیوں والے کلاس رومز میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کا کوئی ذکر نہیں ہوتا۔ جبکہ دوسری طرف ضلعی انتظامیہ اور ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر کی توجہ سکولوں کے سامنے زیبرا کراسنگ بنوانے پر مرکوز ہے۔ سکول میں زیر تعلیم بچے بنیادی سہولیات سے محروم ہوں تو کوئی بات نہیں سڑکوں پر زیبرا کراسنگ لازمی ہو۔
عوامی ، سیاسی و سماجی حلقوں نے وزیراعلی پنجاب اور وزیر تعلیم پنجاب سے فوری نوٹس لیکر کلاس رومز کی تعمیر مکمل کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔
آٹھ سالوں میں کلاس رومز کی تعمیر مکمل نا ہونے کے حوالے سے مؤقف جاننے کے لیے ایکسیئن بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ بہاولنگر ، سی ای او ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر اور ڈپٹی کمشنر بہاولنگر سے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ وزیر تعلیم پنجاب کے آفیشل واٹس ایپ نمبر مؤقف جاننے کے لیے رابطہ کرنے پر جواب ملا کہ نوٹ کر لیا گیا ہے۔ ہم اس معاملے کو دیکھ لیں گے۔