سی ای او ایجوکیشن اتھارٹی نے نیب کو ماموں بنا دیا۔ کرپشن سکینڈل کے مرکزی کردار نیب کو ریکارڈ فراہم کرنے پر تعینات۔ نیب انکوائری میں ایجوکیشن اتھارٹی اور ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس کے افسران کے ساتھ ضلعی انتظامیہ کے بڑے افسران کو بھی شامل کیا جائے۔ آئی فون لینے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔

ضلع بہاولنگر کے ڈپٹی کمشنر کو پنجاب بھر میں پہلی پوزیشن ملی۔ جس پر انہیں ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کی جانب سے پگڑیاں پہنائی جا رہی ہیں اور ان کے اعزاز میں عشائیہ دئیے جا رہے ہیں۔ بادی النظر میں یہ پوزیشن بڑے بڑے کرپشن سکینڈلز کی وجہ سے ملی ہے۔ ضلع بہاولنگر میں تعیناتی کے بعد سیلاب ، مردم شماری ، الیکشن ، پاسکو باردانہ سکینڈل اور ایجوکیشن اتھارٹی میں ایڈیشنل گرانٹ کے سکینڈل ڈپٹی کمشنر بہاولنگر کے کریڈٹ پر ہیں۔
بہاولنگر (بیورو رپورٹ) سی ای او ایجوکیشن اتھارٹی نے نیب کو ماموں بنا دیا۔ کرپشن سکینڈل کے مرکزی کردار نیب کو ریکارڈ فراہم کرنے پر تعینات۔ نیب انکوائری میں ایجوکیشن اتھارٹی اور ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس کے افسران کے ساتھ ضلعی انتظامیہ کے بڑے افسران کو بھی شامل کرے۔ آئی فون لینے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔ عوامی مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق سی ای او ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر نے نیب کی جانب سے ایڈیشنل گرانٹ سمیت نان سیلری بجٹ کے ریکارڈ کی تصدیق شدہ کاپیاں فراہم کرنے کے مطالبے پر نیب کو ماموں بنا دیا۔ کرپشن سکینڈل کے مرکزی کرداروں (اکاؤنٹ برانچ کے اہلکاروں) کو نیب کو ریکارڈ فراہم کرنے پر مامور کر دیا۔ ایجوکیشن اتھارٹی کی اکاؤنٹ برانچ میگا کرپشن سکینڈل کا مرکز تھی۔
ایڈیشنل گرانٹ کے کرپشن سکینڈل کو منظر عام پر لانے والے معروف سیاستدان میاں آفتاب احمد خان جوئیہ ایڈووکیٹ نے گلوبل نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضلع بہاولنگر کے ڈپٹی کمشنر کو پنجاب بھر میں پہلی پوزیشن ملی۔ جس پر انہیں ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کی جانب سے پگڑیاں پہنائی جا رہی ہیں اور ان کے اعزاز میں عشائیہ دئیے جا رہے ہیں۔

بادی النظر میں یہ پوزیشن بڑے بڑے کرپشن سکینڈلز کی وجہ سے ملی ہے۔ ضلع بہاولنگر میں تعیناتی کے بعد۔سیلاب ، مردم شماری ، الیکشن ، پاسکو باردانہ سکینڈل اور ایجوکیشن اتھارٹی میں ایڈیشنل گرانٹ کے سکینڈل ڈپٹی کمشنر بہاولنگر کے کریڈٹ پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایڈیشنل گرانٹ کی کرپشن کے ناقابلِ تردید ثبوت سامنے آئے مگر ڈپٹی کمشنر صاحب کے کان پر جوں تک نا رینگی۔ 18 لاکھ روپے کی ریکوری ہوئی مگر کسی اہلکار یا افسر کے خلاف کوئی کاروائی نا کی گئی۔

سیکرٹری ایجوکیشن ساؤتھ پنجاب کی بنائی گئی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں 50 کروڑ روپے سے زائد کی لوٹ مار کی نشاندھی کی گئی مگر ڈپٹی کمشنر صاحب پہلی پوزیشن کی دوڑ میں لگے رہے۔ ڈپٹی کمشنر صاحب کے کار خاص کا نام ایڈیشنل گرانٹ کے کیس کو دبانے کے لیے آئی فون لینے والوں میں آیا مگر ڈپٹی کمشنر صاحب نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ ایڈیشنل گرانٹ کے بعد ای سی سی ای کلاس رومز کے لیے فرنیچر و دیگر سامان کی خریداری کے لیے 9 کروڑ روپے سے زائد رقم کو قواعد و ضوابط کے برخلاف خرچ کیا گیا مگر ڈپٹی کمشنر صاحب پہلی پوزیشن پر ہی قائم رہے۔ میاں آفتاب احمد خان جوئیہ ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ اتنی کرپشن اور لوٹ مار پنجاب کے کسی دوسرے ضلع میں نہیں ہوئی اس لیے کسی بھی ضلع کا ڈپٹی کمشنر پہلی پوزیشن حاصل نہیں کر سکتا۔
میاں آفتاب احمد خان جوئیہ نیب کی جانب سی ای او ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر کو لکھے گئے خط کے بعد گلوبل نیوز سے گفتگو کر رہے تھے۔

نیب نے سی ای او ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر کو لیٹر لکھ کر مالی سال 2023-24 کے ریکارڈ کی تصدیق شدہ کاپیاں طلب کر لیں۔
طلب کیے گئے ریکارڈ میں مالی سال 2023-24 کے لیے نان سیلری بجٹ، اسکی ریلیز اور اخراجات کی منظوری کی تفصیل، جولائی 2023 سے جون 2024 تک کے سی ای او کے اکاؤنٹ-5 کی تفصیل، مالی سال 2023-24 کی تیسری اور چوتھی سہ ماہی کے دوران سی ای او کی جانب سے اسکولوں کو جاری کیے گئے فنڈز، انوائسز اور اخراجات کی تفصیل، ایڈیشنل گرانٹ کی ڈی ڈی اوز کی جانب سے ریکوزیشن، ریلیز اور اخراجات/ استعمال کی تفصیل
ضلع بہاولنگر میں ارلی چائلڈ ہڈ کیئر اینڈ ایجوکیشن (ECCE) پروگرام کے تحت مختص فنڈز کی تفصیلات۔ سی ای او ، ڈپٹی ڈائریکٹر بجٹ اینڈ فنانس اور ڈی ڈی اوز کی ذمہ داری کی تفصیل شامل ہے۔
لیٹر میں سی ای او ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر سے کہا گیا ہے کہ گریڈ 17 کا ایک آفیسر بطور فوکل پرسن مقرر کریں تاکہ انکوائری کا عمل بلا تاخیر شروع کیا جا سکے۔
نیب کی جانب سے کاروائی شروع ہونے کے باوجود کروڑوں روپے کی کرپشن میں ملوث ایجوکیشن اتھارٹی کی اکاؤنٹ برانچ کے اہلکار اپنی سیٹوں پر براجمان ہیں۔ انکے خلاف ڈپٹی کمشنر یا سیکرٹری سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کوئی کاروائی نہیں کر سکے۔
ضلع بہاولنگر کے 140 سے زائد ہائی اور ہائیر سکینڈری سکولز کو تزئین و آرائش کی غرض سے ایڈیشنل گرانٹ کی مد میں کروڑوں روپے جاری کیے گئے۔ مگر یہ رقم سکولز میں خرچ کرنے کی بجائے خرد برد کر لی گئی۔ کرپشن کی اس بڑی واردات کے بعد سیکرٹری سکول ایجوکیشن ساؤتھ پنجاب نے تین رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی۔ اس انکوائری کمیٹی نے مختلف سکولوں کا دورہ کیا اور ایڈیشنل گرانٹ کے اخراجات کا جائزہ لیا۔ اس تین رکنی انکوائری کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ سیکرٹری سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کو پیش کی۔ اس رپورٹ کے مطابق 50 کروڑ روپے سے زائد کی کرپشن کے ثبوت سامنے ائے۔


اس رپورٹ کے بعد سابق سی ای او ایجوکیشن کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر کے کیشیئر کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا۔ جبکہ دوسری طرف ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس کے افسران و ملازمین جو کہ اس میگا کرپشن سکینڈل میں شامل تھے انکے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ سکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد 18 لاکھ روپے کی ریکوری بھی قومی خزانے میں جمع کروائی گئی۔ کرپشن سکینڈل منظر عام پر آنے کے کئی ماہ بعد نیب کی جانب سے کاروائی کا آغاز ہوا ہے۔