رول 17 اے کے تحت جونیئر کلرکس کی بھرتیوں کے دوران کرپشن اور لوٹ مار میں ملوث ڈی ای او سکینڈری کو بھرتیوں کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی میں شامل کر دیا گیا۔ ایجوکیشن اتھارٹی میں بدانتظامی ڈپٹی کمشنر بہاولنگر کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ایجوکیشن اتھارٹی نے گیڈر کو خربوزوں کا رکھوالا بنانے کے محاورے پر عمل درآمد کر دیا۔

بہاولنگر ( بیورو رپورٹ) رول 17 اے کے تحت جونیئر کلرکس کی بھرتیوں کے دوران کرپشن اور لوٹ مار میں ملوث ڈی ای او سکینڈری کو بھرتیوں کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی میں شامل کر دیا گیا۔ ایجوکیشن اتھارٹی میں بدانتظامی ڈپٹی کمشنر بہاولنگر کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ایجوکیشن اتھارٹی نے گیڈر کو خربوزوں کا رکھوالا بنانے کے محاورے پر عمل درآمد کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق سی ای او ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر نے چند ماہ پہلے رول 17 اے کے تحت جونیئر کلرکس کی بھرتیوں میں میرٹ کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے تین رکنی پروب کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں ڈی ای او سیکنڈری ایجوکیشن مسٹر اجمل نثار، ڈی ای ایلیمنٹری ( میل) مسٹر ملک محمد رفیق اور ڈی ای او ایلیمنٹری فی میل میڈم یاسمین کو شامل کیا گیا ہے۔

مسٹر اجمل نثار رول 17 اے کے تحت بھرتیوں کے دوران ریکروٹمنٹ کمیٹی کے سیکرٹری تھے اور جعل سازی اور موٹی رقم کے عوض میرٹ کے برخلاف بھرتیوں میں ملوث تھے اور اب انہی بھرتیوں کے عمل میں میرٹ کی خلاف ورزیوں کی چھان بین بھی خود ہی کریں گے۔
رول 17 اے کے تحت ہونے والی بھرتیوں میں مجموعی طور پر 31 امیدوار ٹیسٹ میں پاس ہوئے۔ بعد ازاں ریکروٹمنٹ کمیٹی نے رزلٹ میں ٹیمپرنگ کر کے پاس شدہ اُمیدواروں کی تعداد 38 کر دی۔ جبکہ آرڈرز کرتے وقت 48 اُمیدواروں کے آرڈرز کر دئیے گئے۔ اس سارے پراسس کے دوران مسٹر اجمل نثار بطور سیکریٹری ریکروٹمنٹ کمیٹی شامل رہے۔ ایجوکیشن اتھارٹی کے ایک ذمہ دار نے نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس صورتحال پر دو محاورے فٹ آتے ہیں ایک تو یہ کہ “گٹر کے پانی سے طہارت کرنا جبکہ دوسری مثال پنجابی کی مشہور کہاوت ہے جس کا اردو میں مفہوم”گیڈر کو خربوزوں کی رکھوالی پر بٹھانا” ہے۔ انہوں نے کہا کہ کم دستیاب سیٹوں پر زیادہ افراد کو بھرتی کر کے ان کے آرڈرز کر دئیے گئے اور ان آرڈرز پر دستخط کرنے والے مسٹر اجمل نثار کو انکوائری کمیٹی میں شامل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایجوکیشن اتھارٹی کے افسران کو بھی علم ہے کہ مسٹر اجمل نثار خود کرپشن میں ملوث رہے ہیں اس لیے وہ آسانی سے کرپشن کو پکڑ سکیں گے۔
یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ رول 17 اے کی بھرتیوں کے دوران کرپشن کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے والے اور اب کرپشن کی تحقیقات کرنے والے مسٹر اجمل نثار ڈی ای او سکینڈری بہاولنگر نے دو ٹیسٹ میں فیل شدہ اُمیدواروں کے بطور لیکچرار اسسٹنٹ آرڈرز کر دئیے۔

جن میں سے ایک لیکچرار اسسٹنٹ کی تنخواہ بھی جاری کر دی گئی

وہ دونوں امیدوار عدالت سے رجوع کر چکے ہیں اور ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر کی سابقہ روایات کے عین مطابق وہ نوکری پر بحال ہو جائیں گے۔ ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر میں بدانتظامی کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ غلط آرڈرز کرنے اور بعد ازاں خود ہی وہ آرڈرز واپس لینے پر مسٹر اجمل نثار کے خلاف سخت محکمانہ کاروائی کرنے کی بجائے انہیں بھرتیوں کے اسی عمل کی تحقیقات پر لگا دیا گیا ہے جس عمل میں وہ خود شامل تھے۔
ڈپٹی کمشنر بہاولنگر آج کل پنجاب میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے کے بعد ممبران پارلیمنٹ کی جانب سے عشائیے قبول کر رہے ہیں۔ دوسری طرف 50 کروڑ روپے سے زائد ایڈیشنل گرانٹ کی کرپشن، رول 17 اے کی بھرتیوں کے دوران “لوٹ سیل” ، لوٹ سیل کے اہم کردار کو کرپشن کی تحقیقات کے لیے مقرر کرنا کسی لطیفے سے کم نہیں۔
کمیٹی کے دوسرے ممبر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ایلیمنٹری (ایڈیشنل چارج) کے کریڈٹ پر بھی سوائے ٹی اے ڈی “خوری” کے کوئی قابل ذکر کارکردگی نہیں ہے۔
ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر میں نئے تعینات ہونے والے سی ای او انہی افسران پر انحصار کر رہے ہیں جو گزشتہ کئی سالوں سے مختلف عہدوں پر تعینات ہیں اور ہر دور میں کرپشن و لوٹ مار کا حصہ رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button