کراچی میں ٹریفک جام سے چھٹکارے میں بڑی پیش رفت۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ملیر ایکسپریس وے کے پہلے حصے کا افتتاح 11 جنوری کو کریں گے۔

کورنگی کاز وے سے شاہ فیصل تک کی ابتدائی 9.1 کلومیٹر کی پٹی افتتاح کےلیے تیار ہے۔ ٹول پلازہ پر چھوٹی گاڑیوں سے 100 روپے اور بھاری گاڑیوں سے 200 روپے وصول کیے جائیں گے۔ شاہ فیصل انٹرچینج سے شاہ فیصل کالونی پل تک کا حصے نو پارکنگ زون قرار دے دیا گیا ۔ ایکسپریس وے پر موٹر سائیکلوں اور رکشوں پر پابندی عائد کر دی گئی
کراچی (ویب ڈیسک) کراچی میں نقل و حرکت میں بہتری اور ٹریفک جام سے بچنے کے لیے اہم پیش رفت۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ منفرد ہائی اسپیڈ کوریڈور ملیر ایکسپریس وے کے پہلے حصے کا افتتاح 11 جنوری کو کریں گے۔ کورنگی کاز وے سے شاہ فیصل تک کی ابتدائی 9.1 کلومیٹر کی پٹی کراچی کے انفرا اسٹرکچر کی بہتری میں اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے جس سے بہتر رابطہ اور ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ افتتاح کا فیصلہ نیو سندھ سیکریٹریٹ میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت جائزہ اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں منصوبے کی حتمی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر بلدیات سعید غنی، چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکرٹری آغا واصف، کمشنر کراچی حسن نقوی، ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید اوڈھو، سیکرٹری بلدیات خالد حیدر شاہ ، سیکرٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن اور پروجیکٹ ڈائریکٹر ملیر ایکسپریس وے نیاز سومرو نے اجلاس میں شرکت کی۔ ملیر ایکسپریس وے سرکاری و نجی شراکت داری کے تحت بننے والا سندھ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔ یہ جدید سہولیات سے لیس تین رویہ دو طرفہ سڑک ہے۔ تقریباً 40 کلومیٹر طویل ایکسپریس وے کورنگی کریک ایونیو (ڈی ایچ اے) کو ایم-9 موٹر وے (سپر ہائی وے) کے قریب کاٹھوڑ کے مقام پر جوڑتا ہے۔ یہ مسافروں کے لیے ایک اہم رابطہ فراہم کرتا ہے اور سفر کا وقت نمایاں طور پر کم کرتا ہے۔ ایکسپریس وے میں کلیدی رہائشی اور تجارتی علاقوں تک آسان رسائی کے لیے خصوصی انٹر چینجز شامل کیے گئے ہیں۔ پہلے مرحلے میں ٹریفک کے تیز بہاؤ کے لیے ایک ریمپ شامل کیا گیا ہے، جس کے ساتھ کورنگی سے ایک کنیکٹنگ فلائی اوور بھی بنایا جائے گا، جو دو ماہ کے اندر مکمل ہونے کی توقع ہے۔ جام صادق انٹرچینج ، ای بی ایم اور شاہ فیصل انٹر چینجز کے روڈ بحالی منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔ قائدآباد انٹرچینج پر تجاوزات کا خاتمہ کر دیا گیا ہے اور تعمیرات جاری ہیں۔
ٹول پلازہ ٹریفک کی روانی کو منظم کرے گا، جہاں کاروں اور جیپوں سے 100 روپے اور بھاری گاڑیوں سے 200 روپے وصول کیے جائیں گے۔ سیکیورٹی اقدامات میں ٹریفک پولیس، فائر بریگیڈ اور ریسکیو 1122 ایمبولینسز کے گشت شامل ہوں گے ۔ وزیراعلیٰ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جام صادق، ای بی ایم اور شاہ فیصل انٹر چینجز سمیت اہم داخلی اور خارجی پوائنٹس پر ضلعی اور ٹریفک پولیس تعینات کرنے کی ہدایت دی۔ ٹریفک پولیس ایکسپریس وے کے دونوں اطراف مسلسل گاڑیوں کے ذریعے گشت کرے گی۔ ایکسپریس وے پر ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی ٹریفک پولیس موجود ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے شاہ فیصل انٹرچینج سے شاہ فیصل کالونی پل تک کے حصے کو نو پارکنگ زون قرار دیا ہے۔ ایکسپریس وے پر صرف کمرشل گاڑیوں، کاروں، جیپوں اور بسوں کو اجازت ہوگی جبکہ موٹر سائیکلوں اور رکشوں پر پابندی عائد ہے۔ ملیر ایکسپریس وے کراچی کی نقل و حمل کے نظام کو یکسر تبدیل کرنے کے لیے تیار ہے، جو رہائشی علاقوں اور تجارتی مراکز تک تیز رسائی فراہم کرے گا۔ مکمل طور پر فعال ہونے کے بعد ٹریفک جام میں کمی اور شہر بھر میں معاشی سرگرمیوں کے فروغ کی توقع ہے۔ وزیراعلیٰ نے موثر ٹریفک انتظامات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے حکام کو ہدایت دی کہ جاری کاموں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے آپریشنل چیلنجز فوری طور پر حل کریں۔