دو ماہ سے بچوں پر تعلیم کے دروازے بند ، والدین نے ڈپٹی کمشنر آفس کے باہر سکول لگانے کا اعلان کر دیا

بہاولنگر (ایجوکیشن رپورٹر) محکمہ تعلیم کے افسران کی ملی بھگت، بچوں پر تعلیم کے دروازے بند کر دئیے گئے۔ والدین نے ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے سکول لگانے کا اعلان کر دیا۔
بستی شیر محمد میں مستری (ترکھان) کا کام کرنے والے محمد صدیق کا کہنا ہے کہ میں تعلیم حاصل نہیں کر سکا میں سمجھتا تھا کہ شاید اس میں میری نالائقی اور میرے والدین کی تعلیم سے دوری کا قصور تھا مگر اب مجھے لگتا ہے کہ اس میں ہمارا قصور نہیں ہے بلکہ ہماری قسمت میں ہی تعلیم نہیں ہے اس لیے میں نے اپنے بیٹے کا سکول بند ہونے کے بعد اسے کام سکھانا شروع کر دیا ہے۔
بستی شیر محمد کے مقامی کاشتکار اور گورنمنٹ پرائمری سکول بستی شیر محمد کی سکول کونسل کے ممبر حافظ محمد منشاء بھٹی نے گلوبل نیوز کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہم سمجھتے تھے کہ ہمارے ضلع کے ڈپٹی کمشنر کا پنجاب میں اول نمبر آیا ہے اور اول نمبر شاید اس لیے آیا ہے کہ وہ سائلین کی بات سنتے ہوں گے اور محکمے انکی بات مانتے بھی ہوں گے مگر ہمارا یہ گمان اس وقت ٹوٹ گیا جب ہماری بستی کے بچوں پر تعلیم کے دروازے ایک کاروباری شخص نے بند کیے اور ہماری کہیں شنوائی نہیں ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے بچوں کے سکول کے لیے 16 مرلہ زمین گورنمنٹ کو دی اور سکول کے نام لگوا دی تاکہ ہماری بستی کے بچے تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو سکیں۔ انہوں نے دل برداشتہ لہجے میں بتایا کہ جب ہمیں علم ہوا کہ گورنمنٹ سرکاری سکولوں کو بحال کرنے کے لیے پرائیویٹ لوگوں کو الاٹ کر رہی ہے تو ہمیں لگا کہ اب ہماری بستی کے بچے بھی بہترین سہولیات کے ساتھ تعلیم حاصل کر سکیں گے ہمیں کیا علم تھا کہ پہلے والی تعلیم ہی چھین لی جائے گی۔

بستی شیر محمد کے نمبردار ریٹائرڈ سکول ٹیچر محمد افراہیم نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے کم تعداد اور کم ٹیچرز والے سرکاری سکول آؤٹ سورس کرنے کا پروگرام “پبلک سکول ری آرگنائزیشن پروگرام” شروع کر رکھا ہے۔ اس منصوبے کے تحت حکومت نے سرکاری سکول مختلف این جی اوز، تعلیم یافتہ نوجوانوں کے گروپس اور پڑھے لکھے افراد کو بحال کرنے کے لیے الاٹ کیے ہیں۔ اسی پروگرام کے تحت گورنمنٹ پرائمری سکول بستی شیر محمد تحصیل بہاولنگر آؤٹ سورس کر کے ایک لائسنسی کو الاٹ کر دیا گیا۔ پیف کے لائسنسی نے سکول کو اس کی اصل جگہ یعنی بستی شیر محمد میں چلانے کی بجائے محکمہ تعلیم کے افسران کی ملی بھگت سے دو کلومیٹر دور دوسرے موضع میں کرایہ کی بلڈنگ میں شفٹ کر لیا تاکہ بڑی آبادی میں سے سینکڑوں بچے داخل کر کے لاکھوں روپے کما سکے۔

حاجی افراہیم بھٹی نے گلوبل نیوز کو بتایا کہ لائسنسی کے اس عمل کی وجہ سے ہماری بستی کے 60 زیر تعلیم بچے اور بچیاں گھر بیٹھ گئے۔ ہم نے محکمہ تعلیم کے افسران سے رابطہ کیا ، ڈپٹی کمشنر بہاولنگر کو درخواست دی ، سی ای او ایجوکیشن کو درخواست دی۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری درخواستوں کے بعد ایجوکیشن اتھارٹی کے انچارج سی ای او اجمل نثار نے ہمارے ساتھ وعدہ کیا کہ دو دن کے اندر سکول واپس بستی شیر محمد میں شفٹ ہو جائے گا۔

مگر یہ وعدہ وفا نا ہو سکا البتہ ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر بہاولنگر ہمارے گاؤں میں آئے اور ہمارے بیان ریکارڈ کر کے لے گئے۔ ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ایلیمنٹری کو رپورٹ بھیج دی کہ سکول غیر قانونی طور پر شفٹ کیا گیا ہے اور سکول شفٹ ہونے سے سکول میں زیر تعلیم بچے تعلیم سے محروم ہو گئے ہیں۔ سکول فوری طور پر واپس کیا جائے مگر تاحال اس رپورٹ پر عمل درآمد نہیں ہوا۔

اب نئے سی ای او نے چارج سنبھال لیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں پتا چلا کہ نئے سی ای او بہت اچھے اور ایماندار آفیسر ہیں۔ میں نے گاؤں کے لوگوں کے ساتھ سی ای او صاحب سے دو بار ملنے کی کوشش کی مگر ان سے ملاقات نا ہو سکی۔ ایجوکیشن دفتر کے اہلکار ہمیں تسلی دیتے ہیں کہ سکول غیر قانونی طور پر شفٹ ہوا ہے واپس منتقل ہو جائے گا۔ گاؤں کے لوگوں میں سے اکثر نے اپنے بچوں کو مزدوری پر لگا لیا ہے۔

حاجی افراہیم نے کہا کہ وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات سوشل میڈیا پر وائرل ایک بچے کے پاس پہنچے اور اسکی تعلیم کے اخراجات خود برداشت کرنے کا اعلان کیا اور اس بچے کے لیے کتابوں اور یونیفارم کی خریداری سوشل میڈیا پر دکھائی ۔ ہماری بستی کے سکول میں 60 بچے زیر تعلیم تھے کیا وزیر تعلیم صرف شہرت کے لیے ہی ایسے اقدامات اٹھاتے ہیں یا پھر ہمارے بچوں پر تعلیم کے دروازے بھی دوبارہ کھولیں گے۔

اس سارے معاملے پر مؤقف جاننے کے لیے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ایلیمنٹری ملک محمد رفیق سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ سکول آؤٹ سورس ہونے کے بعد میرے دائرہ اختیار سے نکل گئے ہیں اب آؤٹ سورس سکولز کے معاملات سی ای او ایجوکیشن اتھارٹی کے پاس ہیں وہی اسکا حل نکالیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ سی ای او صاحب کے حکم پر وہ سکول کا وزٹ کریں گے اور رپورٹ سی ای او صاحب کو دیں گے۔

گاؤں کے رہائشی محمد عاشق نے کہا کہ ہم سب ملکر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو بددعائیں دے رہے ہیں۔ اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے گاؤں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ اگر پیر والے دن ہمارا سکول گاؤں میں نا آیا تو ہم منگل کو اپنے بچے لیکر ڈی سی بہاولنگر کے دفتر کے باہر بیٹھ جائیں گے اور جب تک ہمارا سکول ہمارے میں فنکشنل نہیں ہو گا ہم روزانہ ڈپٹی کمشنر صاحب کے دفتر کے سامنے سکول لگائیں گے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button