ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر شکایات کا قبرستان بن گئی۔ سی ایم پورٹل پر آنے والی شکایت پر سیکرٹری تعلیم کو جھوٹی اور حقائق کے برخلاف رپورٹ کے ذریعے خارج کر دیا گیا۔ درخواست گزار شہری انصاف کے لیے دربدر۔

ایجوکیشن اتھارٹی نے دھوکہ دہی سے جعلی بھرتی ہونے والے ایسے کلرک کو شکایت سیل کی ذمہ داری سونپ رکھی ہے جس کے خلاف انکوائری زیر التوا ہے۔ متاثرہ شہری کی وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر تعلیم پنجاب سے فوری نوٹس لینے کی اپیل۔

بہاولنگر (ایجوکیشن رپورٹر) ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر شکایات کا قبرستان بن گئی۔ سی ایم پورٹل پر آنے والی شکایت پر سیکرٹری تعلیم کو جھوٹی اور حقائق کے برخلاف رپورٹ کے ذریعے خارج کر دیا گیا۔ درخواست گزار شہری انصاف کے لیے دربدر۔ ایجوکیشن اتھارٹی نے دھوکہ دہی سے جعلی بھرتی ہونے والے ایسے کلرک کو شکایت سیل کی ذمہ داری سونپ رکھی ہے جس کے خلاف انکوائری زیر التوا ہے۔ متاثرہ شہری کی وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر تعلیم پنجاب سے فوری نوٹس لینے کی اپیل۔ تفصیلات کے مطابق ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر شکایات کا قبرستان بن چکی ہے۔ ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر میں سائلین کی شکایات پر انکوائری سالہا سال تک چلتی رہتی ہے جس کی وجہ سے کرپشن و بد عنوانی کی شکایت کرنے والے شہری تھک ہار کر بیٹھ جاتے ہیں۔
گورنمنٹ ہائی سکول ٹوبہ قلندر شاہ کے ٹیچر مسٹر ذیشان عبداللہ کے خلاف ایک شہری نے اکتوبر 2024 میں سی ایم پورٹل پر شکایت کی کہ موصوف جولائی 2016 سے ایم فل کا کوالیفیکیشن الاؤنس وصول کر رہے ہیں جبکہ انکی ایم فل کی ڈگری ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے تصدیق شدہ نہیں ہے۔ اور موصوف الیکشن 2024 کے فوری بعد سکول سے غیر حاضر بھی رہے۔ جس پر سیکرٹری سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ لاہور نے سی ای او ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر سے جواب طلب کیا۔ ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر نے پورٹل پر رپورٹ جمع کروائی کہ مذکورہ ٹیچر نے جولائی 2016 سے اگست 2024 تک ایم فل کا کوالیفیکیشن الاؤنس وصول کیا ہے اس کے بعد یہ الاؤنس منقطع کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں مذکورہ ٹیچر کی ایم فل کی ڈگری کی تصدیق کے بغیر لاکھوں روپے کی وصولی پر ریکوری کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا اور نا ہی محکمانہ کاروائی کی گئی۔
متاثرہ درخواست گزار شہری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر نے غلط اور جھوٹی رپورٹ جمع کروا کر سیکرٹری سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کو گمراہ کیا۔ مذکورہ ٹیچر کی کمپیوٹرائزڈ سیلری سلپ کے مطابق موصوف نے جولائی 2025 میں بھی کوالیفیکیشن الاؤنس وصول کیا ہے اور جولائی 2016 سے مسلسل وصول کر رہے ہیں۔ درخواست گزار شہری کا کہنا ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے ڈگری کی ویری فیکیشن کا عمل صرف ایک دن میں مکمل ہو جاتا ہے مگر موصوف 9 سال سے الاؤنس لے رہے ہیں مگر ڈگری کی ویری فکیشن نہیں کروا رہے۔ درخواست گزار شہری کا کہنا ہے کہ کوالیفیکیشن الاؤنس دینے میں ایجوکیشن اتھارٹی کے افسران و اہلکاروں کے علاؤہ ڈسٹرکٹ اکاوئنٹس آفس کے افسران و ملازمین کی ملی بھگت بھی شامل ہے۔ ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسر نے ڈگری کی ویری فکیشن کے بغیر الاؤنس جاری کیا اور متعدد بار شکایت ملنے پر بھی ریکوری نہیں کی گئی۔
متاثرہ درخواست گزار شہری نے میڈیا کو بتایا کہ ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر میں شکایات سیل میں تعینات کلرک آصف گولڈن کے خلاف جعلی بھرتی کی شکایت جاوید ارشد نامی شہری نے یکم ستمبر 2022 کو تحریری درخواست کی صورت میں جمع کروائی۔ جس پر اس وقت کی سی ای او ایجوکیشن نے انکوائری کا حکم جاری کیا مگر وہ انکوائری آج تک مکمل نہیں ہو سکی کیونکہ جس کے خلاف شکایت ہے وہی شکایات سیل کا ڈیلنگ کلرک ہے۔ درخواست گزار شہری کا کہنا ہے کہ ایجوکیشن اتھارٹی “لوہے کو لوہا کاٹتا ہے” والی کہاوت پر عمل کرتی ہے اسی لیے اس کلرک کو شکایات دور کرنے کے لیے تعینات کیا ہوا ہے جو خود جعلی اور بوگس بھرتی کی شکایت کی ذد میں ہے۔
درخواست گزار شہری نے وزیراعلی پنجاب ، وزیر تعلیم پنجاب ، سیکرٹری سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب ، کمشنر بہاولپور اور ڈپٹی کمشنر بہاولنگر سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر بغیر ڈگری ویری فیکیشن جاری کیے گئے الاؤنس کو روک کر ساڑھے پانچ لاکھ روپے سے زائد غیر قانونی وصول کی گئی رقم کی ریکوری کی جائے، غلط رپورٹ جمع کروانے اور پورٹل پر حقائق کے برعکس رپورٹ جمع کروانے کے ذمہ دار اہلکاروں اور افسران کے خلاف محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جائے ، شکایات سیل میں تعینات کلرک کے خلاف زیر التواء انکوائری کا میرٹ پر فیصلہ کیا جائے اور اس انکوائری کا فیصلہ ہونے تک مذکورہ کلرک کو معطل کیا جائے تاکہ انکوائری پر اثرانداز نا ہو سکے۔
اس بابت مؤقف جاننے کے لیے ڈپٹی کمشنر بہاولنگر اور سی ای او ایجوکیشن سے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سکینڈری بہاولنگر سے مؤقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں اس معاملے کو دیکھتا ہوں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button