وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت ایئر کوالٹی سے متعلق اہم اجلاس۔ صوبے خصوصاً صوبائی دارالحکومت پشاور میں ائیر کوالٹی سے متعلق معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اہم فیصلے کیے گئے۔

سرکاری دفاتر، سڑکوں کے اطراف اور دیگر عوامی مقامات پر شجرکاری اور سبزہ اگانے پر خصوصی توجہ دی جائے، شہری علاقوں میں سڑکوں کی باقاعدگی سے صفائی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ تعلیمی اداروں میں بچوں کو فضائی آلودگی سے متعلق آگہی دینے کے لئے خصوصی اقدامات کئے جائیں. وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور
پشاور (ویب ڈیسک) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت ایئر کوالٹی سے متعلق اہم اجلاس۔ صوبے خصوصاً صوبائی دارالحکومت پشاور میں ائیر کوالٹی سے متعلق معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اہم فیصلے کیے گئے۔ مستقبل میں فضائی آلودگی کے مسائل سے نمٹنے کے لئے صوبے میں الیکٹرک وہیکل پالیسی لانے کا فیصلہ۔ پشاور میں ائیر کوالٹی انڈکس کو بہتر بنانے اور سموگ کے مسلئے پر قابو پانے کے لئے ایکشن پلان کو حتمی شکل دیدی گئی۔ ایکشن پلان منظوری کے لئے صوبائی کابینہ کو پیش کیا جائے گا، ایکشن پلان پر حقیقی معنوں میں عملدرآمد کے لئے ٹاسک فورس تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایکشن پلان کے تحت مخلتف قلیل المدتی، وسط المدتی اور طویل المدتی اقدامات تجویز، ایکشن پلان کے تحت تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کو ذمہ داریاں تفویض کر دی گئی ہیں۔ تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کے اقدامات کو مربوط بنانے کے لئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پشاور اور گردونواح کے اضلاع میں ائیر کوالٹی انڈکس کی رئیل ٹائم مانیٹرنگ کے لئے جدید کنٹرول روم قائم کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ صنعتوں سے نکلنے والے دھویں کی باقاعدگی سے نگرانی کے لئے ایمیشن مانیٹرنگ سسٹم نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پشاور کے انٹری اور ایگزٹ پوائنٹس پر گاڑیوں کی ایمیشن ٹیسٹنگ کے لئے میکنزم وضع کرنے کا فیصلہ، گاڑیوں کی فٹنس سرٹیفیکیشن کے عمل کو ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ صوبے میں اینٹوں کے بھٹوں کی رجسٹریشن اور انہیں مرحلہ وار زیگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ متعلقہ حکام کو صوبے میں قائم غیر قانونی کرشنگ پلانٹس کو بند کرنے کے فیصلے پر سختی سے عملدرآمد کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ فضائی آلودگی کا سبب بننے والے صنعتی یونٹس کے خلاف سخت کارروائیاں عمل میں لانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ غیر معیاری تیل فروخت کرنے والے پیٹرول پمپس کے خلاف بھی کارروائی کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز کی سطح پر ائیر کوالٹی مانیٹرنگ اسٹیشنز نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ صوبائی دارالحکومت پشاور میں ائیر پیوریفیکیشن ٹاورز نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کی استعداد کار کو بڑھانے کے لئے ضروری اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں ریجنل سطح پر ایجنسی کے دفاتر قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سموگ اور فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لئے متعلقہ محکموں، اکیڈیمیا، اور ڈونر ایجنسیوں کے درمیان مؤثر اور بامقصد روابط استوار کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔اس سلسلے میں عوام الناس کو آگہی دینے کے لئے ایک مؤثر مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آنے والی شجرکاری مہم میں بڑے پیمانے پر ماحول دوست پودے لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس کو پشاور میں ائیرکوالٹی کی موجودہ صورتحال، اس کو متاثر کرنے والے عوامل اور دیگر امور کے بارے بریفنگ دی گئی۔ فضائی آلودگی کا سبب بننے والا سب سے بڑا شعبہ ٹرانسپورٹ یے جس کا فضائی آلودگی میں 58 فیصد کردار ہے، دوسرے نمبر پر سڑکوں سے اٹھنے والی گردوغبار ہے جو 17 فیصد آلودگی کا سبب بن رہی ہے۔ اس موقع پر وزیراعلی نے ضروری ہدایات دیں کہ فضائی آلودگی ایک اہم مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کے لئے اگر ابھی سے اقدامات نہ کئے گئے تو یہ سنگین صورت اختیار کرسکتا ہے، صوبائی حکومت اس مسئلے سے مؤثر انداز میں نمٹنے کے لئے پر عزم ہے۔ فضائی آلودگی کا سبب بننے عوامل کی صحیح نشاندہی کرکے ان سے نمٹنے کے لئے ایک جامع اور قابل عمل حکمت عملی وقت کی اشد ضرورت ہے، صوبائی حکومت اس سلسلے میں بننے والے ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے درکار وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی۔ بہتر نتائج کے لئے ایکشن پلان میں تجویز کئے گئے اقدامات پر عملدرآمد کے لئے ٹائم لائینز مقرر کی جائیں، اس سلسلے میں تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن کا مؤثر نظام وضع کیا جائے۔ فضائی آلودگی کا سبب بننے والی گاڑیوں کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے اقدامات کئے جائیں لیکن اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ کسی کا روزگار متاثر نہ ہو، سرکاری دفاتر، سڑکوں کے اطراف اور دیگر عوامی مقامات پر شجرکاری اور سبزہ اگانے پر خصوصی توجہ دی جائے، شہری علاقوں میں سڑکوں کی باقاعدگی سے صفائی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ تعلیمی اداروں میں بچوں کو فضائی آلودگی سے متعلق آگہی دینے کے لئے خصوصی اقدامات کئے جائیں.